مہر خبررساں ایجنسی نے ایکس پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت گرانے کی سازشوں کی وجہ سے ڈی جی آئی ایس آئی نہیں بدلنا چاہتا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ میرے خلاف بہت بڑی سازش ہوئی اور عدلیہ نے از خود نوٹس بھی لے لیا اور رات 12 بجے عدالتیں کھل گئیں لیکن منحرف ارکان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔
عمران خان نے کہا کہ ایف آئی اے نے شہباز شریف کے نوکروں کے نام پر 16 ارب روپے پکڑے، لیکن ہم اپنے ساڑھے تین سال کی حکومت میں اسے سزا نہ دلواسکے، کبھی اس کی کمر میں درد ہوتا تو کبھی بنچ ٹوٹ جاتا، ہمارا نظام انصاف اسے پکڑتا ہی نہ تھا، اداروں میں مجرم کو پکڑنے کی صلاحیت اور خواہش ہی نہیں ہے، اداروں میں کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھانے والے لوگ بیٹھے ہیں، ہمیں کوشش کرنی ہے کہ اداروں پر عوام کا دباؤ آئے کہ ان مجرموں کو پکڑیں، اب انہیں این آر او ٹو مل گیا۔
عمران خان نے کہا کہ ہمیں بہت کمزور حکومت ملی تھی، اپنی پارلیمانی پارٹی کو بھی اور اتحادیوں کو بھی ساتھ رکھو، وہ ناراض ہوجاتے تھے، اپوزیشن بلیک میل کرتی تھی، اگلی بار ایسی حکومت ملنے سے بہتر ہے ہم اپوزیشن میں بیٹھیں۔
عمران خان نے جنرل فیض حمید سے متعلق کہا کہ میرا فوج سے کبھی کوئی تنازع نہیں ہوا، کیونکہ میں نے کبھی کوئی مداخلت نہیں کی، نہ میں نے سوچا اپنا آرمی چیف لاؤں۔
انہوں نے بتایا کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے تناظر میں، میں چاہتا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید اس عہدے کو جاری رکھیں، کیونکہ موسم سرما سب سے مشکل وقت ہوتا ہے، مجھے یہ بھی پتہ چل گیا تھا کہ ن لیگ والے انٹری کر رہے ہیں، مجھے جولائی میں ہی پتہ چل گیا تھا کہ ن لیگ نے حکومت گرانے کا پلان بنایا ہوا ہے، اس لیے میں نہیں چاہتا تھا کہ ہمارا ڈی جی آئی ایس آئی تبدیل ہو جب تک سردیاں نہ نکل جائیں، مشکل وقت میں اپنے انٹیلی جنس چیف کو نہیں بدلتے، کیونکہ وہ حکومت کی آنکھ اور کان ہوتا ہے، لیکن یہ تاثر غلط ہے کہ میں جنرل فیض کو آرمی چیف بنانا چاہتا تھا، میرے ذہن میں کبھی نہیں تھا کہ اپنا آرمی چیف لانا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے کہا کہ امریکہ اور چین دونوں سے دوستی رکھیں گے، میں نے کبھی امریکہ مخالف پالیسی نہیں اپنائی، بھارت روس سے سستا تیل خرید سکتا ہے تو ہم کیوں نہیں، روس سے تیل 30 فیصد سستا مل رہا تھا، 20 لاکھ ٹن سستی گندم مل رہی تھی، تو ہمیں کہا گیا یہ نہ کرو، میری خارجہ پالیسی بالکل واضح اور مستقل تھی۔
آپ کا تبصرہ